9 اکتوبر 2025 - 15:35
حماس رہنما: غزہ جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات—قیدیوں کے تبادلے، امدادی قافلوں اور مستقبل کی حکمرانی پر اتفاق

حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ، اسرائیلی فوج کی مرحلہ وار واپسی اور پانچ سرحدی گذرگاہوں سے امدادی قافلوں کی آمد شامل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنگ کے بعد غزہ کی حکومت فلسطینی شخصیات پر مشتمل ایک انتظامیہ چلائے گی، جس میں اسرائیل کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، حماس کے سینئر رہنما اور تنظیم کے سابق نمائندہ برائے لبنان و تہران، اسامہ حمدان نے عربی ٹی وی چینل "العربی" سے گفتگو میں کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو تین مراحل میں نافذ کیا جائے گا۔

ان کے مطابق، پہلا مرحلہ جنگ کے خاتمے کے باضابطہ اعلان، قیدیوں کے تبادلے اور اسرائیلی فوج کی واپسی پر مشتمل ہے۔ حمدان نے بتایا کہ اس مرحلے میں فوج کی واپسی کی حدود پر اتفاق ہو چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے لیے پانچ سرحدی گذرگاہیں کھولی جائیں گی۔ پہلے روز چار سو ٹرک داخل ہوں گے اور چند دنوں میں ان کی تعداد بڑھا کر چھ سو کر دی جائے گی، جس کے ساتھ پہلا مرحلہ مکمل ہوگا۔

قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے حمدان نے بتایا کہ مزاحمتی تنظیمیں تمام زندہ اور شہید قیدیوں کو رہا کریں گی، اور اس کے بدلے میں اسرائیل سے دوسو پچاس عمر قید یافتہ قیدی اور ایک ہزار سات سو دیگر فلسطینی قیدی آزاد کیے جائیں گے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی فریق نے رہائی کے لیے قیدیوں کی فہرست میں مزاحمتی رہنماؤں کے نام بھی شامل کیے ہیں، اور یہ طے پایا ہے کہ رہائی کا عمل عمر اور سابقہ قید کے لحاظ سے انجام دیا جائے گا۔ حمدان نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل کی جانب سے کسی قسم کی رکاوٹ ڈالی گئی تو یہ عمل متاثر ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کی بنیاد اسی نکتے پر رکھی گئی کہ اسرائیلی وزیر اعظم نتنیاہو جنگ کے خاتمے کا اعلان کریں۔ تاہم، ابھی تک باضابطہ اعلان باقی ہے، اور جب تک یہ اعلان نہیں ہوتا، قیدیوں کا تبادلہ شروع نہیں کیا جا سکے گا۔ ان کے مطابق، قیدیوں کا تبادلہ پیر کے روز متوقع ہے۔

حمدان نے بتایا کہ جمعہ کو اسرائیلی عدالت میں اعتراضات کی سماعت ہوگی، اور اتوار کو دونوں فریقین کے درمیان قیدیوں کی حتمی فہرستوں کا تبادلہ کیا جائے گا تاکہ پیر سے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہو سکے۔

جنگ کے بعد کے سیاسی انتظام سے متعلق سوال پر حمدان نے کہا کہ غزہ کی حکومت فلسطینی شخصیات پر مشتمل ایک انتظامیہ چلائے گی، اور کسی بھی صورت اسرائیل کی مداخلت قبول نہیں کی جائے گی۔ ان کے بقول، فلسطینی جماعتوں نے چالیس ناموں پر مشتمل ایک فہرست تیار کی ہے جو نوارِ غزہ کے انتظام کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ امدادی قافلوں کی تقسیم کی نگرانی بین الاقوامی ادارے کریں گے، نہ کہ کسی مخصوص "انسانی امدادی فنڈ" کے ذریعے۔ حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے عمل کے دوران اسرائیلی ڈرونز کی پروازوں کی بندش کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha